میں دبے پاؤں سیڑھیاں اتر رہاتھا، میرا دل دو سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دھڑک رہاتھا، بیٹا اگر تو پکڑا گیا تو سب کیا کرایا ٹائیں ٹائیں فش ہوجائے گا، اماں ابا سے وہ جوتیاں پڑیں گی کہ نانی کی بھی نانی یاد آجائے گی، لیکن جو حال تیرا تیری جانو مانو کرے گی وہ تجھے تیرے ہوش بھلادے گا، میرے اندر کا خوف بھی مجھے پیچھے ہٹنے پہ مجبور نہ کرسکاتھا، میں جو پچھلے دس سال سے ایک ان دیکھی آگ میں جل رہا تھا، اب اس کی تپش مجھے جلانے پہ تلی ہوئی تھی ، یا تو میں اس آگ میں جل کر مر جاؤں یا پھر رسک لے کہ اپنے دل کی تمنا پوری کرلوں ، میرے سامنے دو ہی آپشن تھے ، اور میں نے دوسرا آپشن اختیار کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیاتھا۔
پیارے قارئین ،”شہلا پٹوارن” ایسا دھماکے دار شہوت و مستی سے لبریز شہکار جسے آپ مدتوں فراموش نہیں کرسکیں گے ۔
Achi khani h
بہت اعلی ارو دہماکے دار آغاز
آپکو بہت بہت مبارک ساحل صاحب ” ویب سائٹ اوپن کرنے کی ❤️❤️
واؤ جسٹ واؤ….تھینک یو سو مچ ساحل …بہت ہی ڈائنامک ٹاپک چوز کیا ہے …اس کہانی کا میں کس بے صبری سے ویٹ کیا کروں گی کہ آپ کو آئیڈیا بھی نہیں
Naam se hi lagta he k kamal kare gi ye patwaran